جمع تُم ہو نہیں سکتے، ہمیں منفی سے نفرت ہے
تُمہیں تقسیم کرتا ہوں تو حاصل کُچھ نہیں آتا
کوئی قاعدہ، کوئی کُلیہ نہ لاگو تُجھ پہ ہو پائے
ضرب تُجھ کو اگر دوں تو حِسابوں میں خلل آئے
اِکائی کو دِہائی پر، میں دُوں نِسبت تو کیسے دُوں
نہ الجبراء سے لگتے ہو، نہ کوئی ڈِگری نِکل پائے
عُمر یہ کٹ گئی میری، تُمہیں ہمدم سمجھنے میں
جو حل تیرا اگر نِکلے، تو سب کُچھ ہی اُلجھ جائے
صفر تھی ابتداء میری صفر ہی اب تلک تم ہو
صفر ضربِ صفر ہو تم نہ جس سے کچھ فرق آئے
No comments:
Post a Comment
راۓ کا اظہار کریں۔