Fizaa E Rang Main...

فضائے رنگ میں ، رنگینیِ جاں سے لڑائی ہے
بہار آئی ہے اور جانِ بہاراں سے لڑائی ہے

یہی شاید وہ منزل ہے جہاں دل خون ہو جائے
کہ اشک امڈے ہوئے ہیں اور داماں سے لڑائی ہے

مشام شوق پر جو کچھ گزرتی ہے وہ مت پوچھو
کہ اب تک نکہت زلف پریشاں سے لڑائی ہے

وہ گیسو مجھ سے برہم ہیں، وہ عارض مجھ سے نا خوش ہیں
سمن سے، یا سمن سے، سنبلستاں سے لڑائی ہے

گلوں کی طرح میں بیجا ہنسی کیونکر ہنسوں آخر
بہت دن ہو گئے، لب ہائے خنداں سے لڑائی ہے

نہ آئیں گے ادھر جلوے، نہ جائیں گی ادھر نظریں
ہمارے شہر سے اور مصر وکنعاں سے لڑائی ہے

نہ ہو غمگیں شعور زندگی تو اور پھر کیا ہو
کہ شام عشرت و صبح غزلخواں سے لڑائی ہے

جون ایلیا

No comments:

Post a Comment

راۓ کا اظہار کریں۔