Bhikhar Gaya Jo....

بکھر گیا ہے جو موتی پرونے والا تھا​
وہ ہو رہا ہے یہاں جو نہ ہونے والا تھا​

اور اب یہ چاہتا ہوں کوئی غم بٹائے میرا​
میں اپنی مٹّی کبھی آپ ڈھونے والا تھا​

ترے نہ آنے سے دل بھی نہیں دُکھا شاید​
وگرنہ کیا میں سرِ شام سونے والا تھا​

ملا نہ تھا پر بچھڑنے کا رنج تھا مجھ کو​
جلا نہیں تھا مگر راکھ ہونے والا تھا​

ہزار طرح کے تھے رنج پچھلے موسم میں​
پر اتنا تھا کہ کوئی ساتھ رونے والا تھا​

جمال احسانی

No comments:

Post a Comment

راۓ کا اظہار کریں۔